اسلام آباد ۔ اسلام آباد کی شاہراہ دستور میدان جنگ بن گئی۔ تنخواہوں میں اضافے کے لیے ملازمین کے احتجاج نے پُرتشدد شکل اختیار کرلی۔ پتھراؤ اور شیلنگ کے بعد کئی ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ احتجاج کے دوران پاک سیکرٹریٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے جبکہ پولیس نے متعدد ملازمین کو گرفتار کیا تو مظاہرین نے پتھراؤ شرو ع کر دیا۔ پولیس شیلنگ سے ایک سرکاری ملازم زخمی بھی ہوا۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ تنخواہوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن تک احتجاج جاری رہے گا۔ دوسری جانب صوبوں سے آئے ملازمین کا نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج جاری ہے۔
اس سے قبل پولیس نے رات گئے سرکاری ملازمین کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مار کر متعدد مزدور رہنماؤں کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا۔ سی ڈی اے لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری امان اللہ، چیٸرمین اظہار عباسی، سی ڈی اے لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری کو گزشتہ رات سرکاری گھر سے حراست میں لیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم وفاقی سرکاری ملازمین سے متعلق آگاہ ہیں، ان کے مسائل کو جلد حل کرلیا جائے گا، روزگار کے مواقع پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم نے وزارتوں کو تنخواہوں کا مسئلہ حل کرنے کا کہا ہے، علی محمد، پرویز خٹک اور شیخ رشید پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کا قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج حق ہے، واضح ہوگیا اس احتجاج کے پیچھے 22 گریڈ والے افسر بھی تھے، احتجاج میں سیاسی جماعتیں ساتھ دیں گی تو سرکاری ملازمین نقصان اٹھائیں گے، پی ڈی ایم کے مارچ کیلئے حکومت کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں۔