اسلام آباد ۔ وزیراعظم نے 178 ووٹ حاصل کر کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔ عمران خان نے اس سے پہلے وزیراعظم بنتے وقت 176 ووٹ لیے تھے۔ غلام بی بی بھروانہ، عامر لیاقت اور باسط بخاری بھی قومی اسمبلی میں موجود تھے۔
سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، وزیراعظم کے ایوان میں پہنچنے پر حکومتی ارکان نے نعرے بازی کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسملبی میں وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کی قرارداد پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ایوان وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔
سپیکر نے ارکان قومی اسمبلی کو ووٹںگ میں حصہ لینے کا طریقہ بتایا۔ قومی اسمبلی ارکان کے لئے گھنٹیاں بھی بجائی گئیں۔ ووٹنگ کے دوران ایوان کے تمام داخلی دروازے بند کر دیئے گئے۔ وزیراعظم کے حق میں ووٹ دینے والے دائیں جانب لابی میں گئے۔ عمران خان نے بھی اپنا ووٹ درج کروایا۔
حکومتی ارکان نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن نشستوں پر نوٹوں کے ہار رکھے۔ مہمانوں کی گیلری میں بڑی تعداد میں اہم شخصیات موجود تھی جن میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی شامل تھے۔
یاد رہے تحریک انصاف حکومت کے 2 اراکین ووٹنگ میں حصہ نہ لے سکے، فیصل واوڈا استعفے کے باعث ووٹ نہیں ڈال سکے جبکہ اسد قیصر اجلاس کی صدارت کرنے کے باعث ووٹ کاسٹ نہیں کر سکے۔
بعدازں وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں بکرا منڈی لگی ہوئی تھی، سینیٹ انتخابات میں جو ہوا اس پر شرمندگی ہوتی ہے، ایک ماہ سے جانتے تھے سینیٹ الیکشن کیلئے پیسہ جمع کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے بڑا اچھا انتخاب ہوا، اس سے مجھے اور صدمہ ہوا، اگر یہ اچھا الیکشن ہے تو برا الیکشن کیا ہوتا ہے؟۔
وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی ہر مشکل وقت میں میرے ساتھ کھڑے رہے، مجھے آپ میں ایک ٹیم نظر آئی، ہماری ٹیم مضبوط ہوتی رہے گی، مشکل وقت سے نکلنے پر آپ مزید مضبوط ہوتے ہیں، بڑا انسان بننے کیلئے مشکل وقت کا سامنا کرو، ذہن کو جتنا آزمائشوں میں ڈالیں کہ یہ مزید مضبوط ہوگا، کسی کو تباہ کرنا ہے تو اسے آرام دہ زندگی دے دو، جب آپ مشکل وقت سے نکلتے ہیں تو اور مضبوط ہو جاتے ہیں، آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، مشکل وقت سے نکلے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کئی اراکین کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی پھر بھی آئے، شکریہ ادا کرتا ہوں، ارکان اسمبلی نے آج یہاں پہنچنے کیلئے بڑی تکالیف کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومیں نظریے سے ہٹ جائیں تو تباہ ہو جاتی ہیں، ہماری لیڈر شپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ پاکستان ایک عظیم خواب تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ زرداری دنیا بھر میں 10 پرسنٹ سے مشہو رہے، اس پر فلمیں بنی ہوئی ہیں، چڑھے ہوئے قرضے بیماری کی علامات ہیں، قوم کو اخلاقی تباہ کیا، چڑھے ہوئے قرضے بیماری کی علامات ہیں، قوم کو اخلاقی تباہ کیا، کوئی ملک کرپٹ لیڈر شپ کے ساتھ خوشحال نہیں رہ سکتا، کہا جاتا ہے ایک زرداری سب پر بھاری، وہ رشوت دیتا اس لیے وہ بھاری ہے؟۔
عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف ملک کو 30 سال سے لوٹ کر ملک سے باہر بھاگا ہوا ہے، مولانا فضل الرحمان ہمیشہ سے دو نمبر آدمی ہے، این آر او لے کر دونوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا، سارے ڈاکو سمجھ رہے ہیں پریشر ڈالو یہ عمران خان این آر او دے دے گا، نواز شریف، زرداری سمیت اپوزیشن سمجھتی ہے مجھے بلیک میل کر لے گی، ڈاکو نواز شریف نے 30 سال ملک کو لوٹا اور بھاگ گیا، یوسف رضا گیلانی نے رقم واپس لانے کیلئے خط نہیں لکھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فیٹف کی گرے لسٹ میں ہماری وجہ سے نہیں، ن لیگ کے دور میں آئے، اپوزیشن کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ ان کو این آر او دیا جائے۔