اسلام آباد ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو لیکن عدلیہ نے باہر بھیج دیا ، عدالتیں ساتھ نہیں دیں گی تو کرپشن کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں؟۔ ٹیلی فون پر عوام سے براہ راست بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں پاکستان کو اللہ نے زیادہ نقصان سے بچایا، کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، کوئی نہیں کہہ سکتا صورتحال کہاں تک جا سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ہمیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یورپ میں لوگوں کو ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاوَن کیا گیا ہے، ہم لاک ڈاوَن نہیں کررہے، فیکٹریاں بھی کھلی ہیں، اللہ نہ کرے اگرحالات زیادہ خراب ہوجائیں تو پھر ہم بھی مجبور ہوجائیں گے، باقی دنیا میں جہاں بھی لاک ڈاوَن لگا وہاں سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوئے،ماسک پہننا سب سے آسان ہے، ماسک لازمی پہنیں اور پہلے سے زیادہ احتیاط کریں۔
بھارت کے ساتھ تعلقات پر وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑا ہے، ایمرجنسی میں بھارت سے چینی خریدنے پر صرف غور کیا گیا، کابینہ نے بھارت سے چینی خریدنے کی تجویز کو مسترد کیا، جب تک بھارت 5 اگست کے اقدام کو واپس نہیں لیتا، تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے دیگرچیزیں بھی مہنگی ہوجاتی ہیں، پچھلی حکومت نےآئی پی پیز سے معاہدوں کے وقت عوامی مفاد کو نہیں دیکھا، پچھلی حکومتوں نے ایسے معاہدے کیے کہ بجلی خریدیں نہ خریدیں پیسا دینا ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات کی ہے اور قیمتیں بھی کم کی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی یہ بات نہیں کرتا کہ حکومت نے کیا اچھائیاں کیں، ہم نےملک کوکس طرح استحکام دیا،ہمیں پاکستان ملا تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، آئی ایم ایف سب سے کم سود پر قرضہ دیتا ہے، آئی ایم ایف سےقرضہ ملنے پر دیگر ادارے بھی قرضہ دیتے ہیں، آئی ایم ایف نے جو شرائط رکھی ہیں اس میں اسٹیٹ بینک بھی ہے، میری باہر کوئی جائیداد نہیں، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، پاکستان کے مفاد کےخلاف کوئی کام نہیں کروں گا۔
کابینہ میں مافیا کی موجودگی سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ لوگوں کی بہت امیدیں ہیں لیکن پرانےسسٹم کوبدلنےمیں کافی وقت لگتاہے، ہماری حکومت میں نیب اورعدلیہ آزاد ہے جب کہ 95 فیصد کیسز ہم نے نہیں بنائے بلکہ یہ پرانے ہیں ، پچھلی حکومتیں نیب کوکنٹرول کرتی تھیں، پچھلی حکومت میں نیب بھی چوروں کوتحفظ دینےمیں ملی ہوئی تھی، طاقتور پر ہاتھ ڈالنا آسان نہیں، بیورو کریسی کے پرانے لوگوں سے زیادہ تعلقات ہیں، ہم جمہوری طریقے سے آئے ہیں نظام کو بدلنے میں وقت لگے گا، میں جو کچھ بھی کررہا ہوں یہ ایک جہاد ہے اور صرف اللہ کے لئے کررہا ہوں۔ موجودہ مہنگائی کو زیادہ نہ سمجھیں، وینزویلا اور دیگرممالک کا حال دیکھیں، حقیقی تبدیلی کے لئے عوام کو تھوڑا صبر کرنا پڑے گا، ہماری معیشت اب ترقی کی جانب گامزن ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت آرڈننس لائے ہیں، فیملی سسٹم کو بچانے کے لئے دین نے ہمیں پردے کا درس دیا، اسلام کے پردے کے نظریے کے پیچھے فیملی سسٹم بچانا اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، جب آپ معاشرے میں فحاشی پھیلائیں گے تو جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگا، یورپ میں اب فیملی سسٹم تباہ ہوچکا ہے، ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے میں نے صدرایردوان سے بات کی اور ترک ڈرامے کو یہاں لایا۔
ایک خاتون نے عوام سے مہنگائی سے متعلق سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کیا اب ہم گبھرالیں ؟ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم 70 فیصد دالیں امپورٹ کررہے ہیں، ملک میں مڈل مین کی زیادہ منافع خوری کی وجہ سے مہنگائی ہے، ایسا نظام لارہے ہیں کہ کسان براہ راست منڈیوں تک چیزیں پہنچائیں، معیشت کی بہتری کی وجہ سے روپیہ بھی مستحکم ہوا ہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہماری ساری توجہ صرف مہنگائی کنٹرول کرنے پر ہے، مہنگائی کی وجہ جاننے کے لئے کام ہورہا ہے اور ہم قابو کرکے دکھائیں گے۔
صحت کے شعبے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے صحت کے شعبے میں انقلاب لارہے ہیں، پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں ہیلتھ کارڈ سے لوگ علاج کراسکیں گے، پختونخوامیں تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیا گیا ہے، پنجاب میں بھی تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیئے جارہے ہیں، ہیلتھ کارڈکی سہولت ترقی یافتہ ملکوں میں بھی نہیں۔ اس کے علاوہ ہم اوقاف ، متروکہ وقف املاک اور سرکاری زمینوں پراسپتال بنوائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن ایسی کینسر ہے جو صرف پاکستان نہیں ہر غریب ملک میں پھیلا ہوا ہے، حکمرانوں کی کرپشن ملکوں کو مقروض کرتی ہے، کرپشن امیرملک کوبھی تباہ کردیتی ہے، امیر ممالک بھی کرپشن کی وجہ سے معاشی طور پر تباہ ہوجاتے ہیں، غریب ملکوں سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوتے ہیں، ساری قوم مل کر کرپشن کا مقابلہ کرتی ہے،عمران خان اکیلے نہیں لڑسکتا۔ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو لیکن عدلیہ نے باہر بھیج دیا۔قانون بنانے سے کرپشن ختم نہیں ہوگی، ہم سب نے اس کے لئے کام کرنا ہے۔ عدالتیں ساتھ نہیں دیں گی تو کرپشن کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں؟
وزیر اعظم نے کہا کہ چھوٹے سے طبقے کو خون چوس کر پیسا بنانے کی عادت پڑی ہوئی ہے، ہم جیسے لوگ کوشش کررہے ہیں کہ سب کو قانون کے نیچے لایا جائے، اربوں روپے کی چینی چوری کرنے والوں پر پھول پھینکے جارہے ہیں، جب کرپشن کرنے والوں پر پھول پھینکیں گے تو نیچے والے لوگ بھی پھر کرپشن کرتے ہیں۔ اصل چیز قانون کی عمل داری ہوتی ہے، پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے، کچھ لوگ خود کو قانون سے برتر سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت گرادو کیونکہ یہ این آر او نہیں دیتا۔
ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑاعذاب قبضہ مافیا ہے، یہ بہت طاقتور لوگ ہیں، اس مافیا کو سیاسی لوگوں کی سرپرستی حاصل ہے، لاہور کے بڑے قبضہ مافیا گروپ کو سیاسی لوگوں کی سرپرستی حاصل تھی، ساڑھے 400 ارب روپے کی سرکاری زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے، کئی ہاوَسنگ سوسائٹیز والے پیسے لے کر باہر بھاگ جاتے ہیں، سروے کروا رہے ہیں کہ کونسی ہاوَسنگ سوسائٹیز قانونی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں وہی لوگ گھر بنا سکتے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے، پاکستان میں صفر اعشاریہ 2 فیصد ہاوَسنگ فنانسنگ ہے، پہلی دفعہ حکومت نے تعمیراتی شعبے پر بھرپور توجہ دی ہے، ایف بی آر سے کنسٹرکشن شعبے کے لئے ٹیکس بھی کم کروائے ہیں۔ بینکوں کےصدورسےبات کی ہےکہ ہاوَسنگ فنانسنگ کوآسان بنائیں۔