اسلام آباد – وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی کے خوف سے اپنی خود مختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے جب کہ امریکا کے ساتھ امن میں تو شراکت دار ہوسکتے ہیں لیکن جنگ میں نہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بجٹ کی منظوری پر پارٹی اور اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کے لیے دعوت بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات جمہوریت کا مستقبل ہے، اس ملک میں 1970 کے بعد تمام انتخابات متنازع ہوئے، سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں بھی تنازعات سامنے آئے، 2013 کے الیکشن میں 4حلقے کھولنے کی درخواست دی، ڈھائی سال بعد چاروں حلقوں میں دھاندلی نکلی، اصلاحات نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں ایسا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ وزیرخزانہ نے میرے نظریہ کے مطابق بجٹ بنایا، جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تھا، معیشت کو بہتر کرنے کیلئے ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑے، اسی وجہ سے عوام کو مشکلات پیش آئیں اور اب بھی ہیں، جب ملک مقروض ہو جائے تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، اس مشکل وقت میں سعودی عرب اور چین نے ہماری مدد کی اور ہمیں دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے پوری کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پا س جانا نہ پڑے، مگر دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے اس کے پاس جانا پڑا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ پاکستان نے دیا ہے، ہمارے اکابرین نے یہ نظریہ ریاست مدینہ سے لیا تھا، ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اکابرین کے اصولوں پر واپس جائے، کیونکہ اگر ہم اس نظریہ سے پیچھے ہٹ جائیں تو مقصد ختم ہو جائے گا، جب حضور اکرمؐ مدینہ پہنچے تو انہوں نے ریاست مدینہ میں جو اصول طے کئے اس کی گواہ دنیا کی تاریخ ہے، اس ریاست کے قیام کے 13 سے 14 سال کے اندر قیصر و کسریٰ نے اس کے آگے گھٹنے ٹیک دیے، ہم اس وقت علم و سائنس میں آگے تھے مگر بعد میں یورپ نے انہیں اپنالیا، پاکستان نے اگر آگے بڑھنا ہے تو ریاست مدینہ کے ان تین اصولوں انسانیت، انصاف اور خودداری پر عمل کرنا ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس بار گندم، چاول اور مکئی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی کیونکہ پیسہ پہلی بار کسانوں کو براہ راست منتقل ہوا جو انہوں نے فصلوں پر لگایا، ہم نے فیصلہ کیا کہ کسان کو گنے کا پیسہ بروقت ملے، اسی وجہ سے ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہمارا خاندانی نظام نہ ہو تو لوگ یہاں بھوکے مریں، ہمارا خاندانی نظام اپنے غریب افراد کو اپنی آغوش میں لے لیتا ہے، ہم نے پانچ سو ارب روپے کامیاب پاکستان کے لیے رکھا ہے، چالیس سے پچاس فیصد نچلے طبقے کو اس کامیاب پاکستان پروگرام میں لارہے ہیں، جس میں بلاسود قرض دیا جائے گا، کسانوں کو تین لاکھ روپے تک قرض دیا جائیگا۔
عمران خان نے بتایا کہ جب کوئی فرد بیمار ہوتا ہے تو قرض کی وجہ سے سارا گھر غربت میں چلا جاتا ہے، پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے تمام عوام کو ہم ہیلتھ انشورنس دیں گے، ترقی یافتہ ملکوں میں ہیلتھ پریمیئم دینا پڑتا ہے مگر ہم مفت دے رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ اب کسی بھی اسپتال میں استعمال ہوسکتا ہے، حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ اسپتال بنائے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ محکمہ اوقاف اور متروکہ املاک کی سستی زمینیں اسپتالز کے لئے دیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اب فلاحی ریاست کی جانب جارہا ہے، جب وزیراعظم پیسہ چوری کرکے باہر بھیجتا ہے تو ملک تباہی کی طرف جاتا ہے جبکہ وہ معاشرہ اوپر جاتا ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، ملک پٹواری کی نہیں وزیراعظم اور وزرا کی کرپشن سے تباہ ہوتا ہے، گزشتہ روز سندھ کے ایم این اے کو نیب پکڑنے گیا تو لوگوں نے نیب کے اہلکاروں کو مارا، پہلی بار نیب بڑے بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈال رہا ہے اس لیے شور ہورہا ہے کہ اب نیب برا ہوگیا، دس سال یہ حکومت میں رہے مگر کیوں قانون تبدیل نہیں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ لاہور میں سرکاری زمین سے قبضہ چھڑایا گیا تو کہا گیا ظلم ہورہا ہے، ماضی میں جب ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا تھا تو سب خاموش تھے، ایک مہذب ملک اس طرح نہیں چل سکتا جب تک بڑے کرپٹ لوگوں کو نہیں پکڑا جاتا، قانون کی حکمرانی ایک معاشرے کی بنیاد ہے، آج سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ سب آزاد ہے، ہم کسی جج کوفون نہیں کرتے، طاقتور لوگوں کو جب تک قانون کے نیچے نہیں لائیں گے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لا الہ الااللہ غیرت دیتا ہے اور کوئی ملک غیرت کے بغیر نہیں اٹھتا، جو اللہ کے سامنے جھکتا ہے وہ کسی سپر پاور کے سامنے نہیں جھکے گا، ہم نے امریکا کی فرنٹ لائن اسٹیٹ بننے کا فیصلہ کیا جس سے زندگی میں سب سے زیادہ ذلت محسوس ہوئی، امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی حماقت کی، امریکا نے جو کہا وہ ہم کرتےرہے، میں نے کہا ہم دوسروں کی جنگ کا حصہ کیوں بنیں، ہم اپنے لوگوں کی جانوں کی قربانیاں دوسرے ملک کے لیے کیوں دیں، جب کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں تو مجھے طالبان خان کہا گیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ امریکا ڈرون حملے پاکستان کی حکومتوں کی اجازت سے کرتا رہا جسے ہماری حکومتیں چھپاتی رہیں، 30 سال سے لندن میں ہمارا دہشت گرد بیٹھا ہے، اسے مارنے کے لیے کیا برطانیہ ہمیں اجازت دے گا کہ پاکستان لندن میں ڈرون حملہ کرے؟ کبھی نہیں، تو پھر ہم کیوں اجازت دیتے رہے، دنیا نے نہیں ہم نے خود اپنے آپ کو ذلیل کیا، اس سے ہم نے ایک سبق سیکھا ہے کہ کبھی اس قوم نے کسی کے لیے کسی خوف سے اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کرنا، میں نے امریکا کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے خطاب کے دوران جب امریکا سے متعلق اظہار خیال کیا تو اپوزیشن بینچز سے جے یو آئی (ف) کے ممبران نے بھی ڈیسک بجائے اور اس دوران حکومتی بینچز سے اللہ اکبر کی صدائیں بھی بلند ہوئیں۔