اسلام آباد – وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا۔ پاکستان اگر ایٹمی قوت بن سکتا ہے تو چھوٹی چھوٹی چیزیں کیوں نہیں بنا سکتا؟وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کی بات ہوتی تھی لیکن اس پر کبھی عملی کام نہیں ہوا۔ 40 فیصد آبادی کو غربت سے نکالنا میرا وژن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے بڑی تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔ ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے ملک کو نیچے کی طرف جاتے دیکھا۔ ملائیشیا جیسے ملک نے پاکستان کے ماڈل کو فالو کیا۔ ہم پاکستان میں رائج کرپٹ سسٹم کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ حکمران کرپٹ ہوں تو چند لوگ امیر لیکن ملک غریب ہو جاتا ہے، قانون کی بالا دستی ہوگی تو تبدیلی آئے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں گھر بنانے کے لیے بینک قرض نہیں دیتے تھے۔ ہم کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت بلا سود قرضے دیں گے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ سے 40 قسم کی انڈسٹری چلنا شروع ہو جائے گی۔ کنسٹریکشن انڈسٹری چلنے سے لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کنسٹریکشن انڈسٹری کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کیا ہے۔ پاکستان میں ہر چیز کو امپورٹ کیا جاتا ہے لیکن کبھی کسی نے نہیں سوچا کہ ہر چیز کو کیوں درآمد کرتے ہیں، ہر جگہ پر سسٹم رکاوٹ بنتا ہے۔
ملک میں بڑھتی ہوئی پولیوشن پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آنے والی نسلوں کا کسی نے سوچا ہی نہیں، ہم نے ملک کو آلودگی سے بچانا ہے۔ جن ملکوں میں گرمی زیادہ ہے وہاں آگ اور کئی جہگوں پر سیلاب آئے ہوئے ہیں۔ ٹین بلین ٹری سونامی کا مقصد ملک میں درخت لگا کر ماحول کو بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے شہروں کے اندر بہت زیادہ درخت لگانے ہیں۔ لاہور اور پشاور کو سٹی آف گارڈن کہا جاتا تھا لیکن شہر پھیلتے جا رہے ہیں کسی نے بھی گرین ایریاز کا نہیں سوچا۔ میں نے اب ہر شہر کا ماسٹر پلان بنانے کا کہا ہے۔ اس کے علاوہ آبادی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ سامنے آ رہا ہے۔لاہور کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دریائے راوی سیوریج کا ایک نالہ بن چکا ہے۔ راوی سٹی بنانے کا مقصد شہر کو بچانا ہے کیونکہ اگر یہی حال رہا تو لاہور میں بھی واٹر ٹینکر مافیا آ جائے گا۔