صفحہ اول / آرکائیو / تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 یا 4 اپریل کو ہوگی، وزیرداخلہ شیخ رشید

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 یا 4 اپریل کو ہوگی، وزیرداخلہ شیخ رشید

اسلام آباد – وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 28 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہو رہی ہے، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 یا 4 اپریل کو ہوگی، اپوزیشن کے ہر ممبر کو تحفظ فراہم کریں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عدالت کے احکامات ہیں کہ سرینگر ہائی وے سمیت دیگر اہم شاہراہوں کو کھلا رکھیں، سرینگر ہائی وے کو رینجرز اور ایف سی کے حوالے کر دیا گیا ہے، مجموعی طور پر 15 ہزار سیکیورٹی کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، ن لیگ نے سرینگر ہائی وے کی درخواست دی ہم نے مسترد کر دی ہے، ن لیگ نے پہلے 23 اور پھر 24 کا کہا لیکن ان کی ابھی کوئی درخواست نہیں دی گئی، جے یو آئی کو بھی جلسے کی اجازت آج تک کی دی گئی ہے اگر انہیں کل جلسہ کرنا ہے تو اس کے لئے نئی درخواست دینا ہوگی، ریڈ زون میں کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 27 مارچ کو تحریک انصاف کا تاریخی جلسہ ہے، پاکستان بھر سے قافلے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں، پی ٹی آئی کی ریلیوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، میں 10 لاکھ افراد تو نہیں لا سکتا لیکن دعویٰ کرتا ہوں کہ میرا شہر عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے، راولپنڈی سے ریلی سب سے بڑی ریلی ہوگی، اس شہر کے باسی غداری کو نہیں وفاداری کو دیکھتے ہیں، ہمیں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ آ رہا ہے بسیں کم پڑ رہی ہیں، اگر ضرورت پڑی تو صبح پیدل نکل پڑیں گے۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کی کسی جماعت کو اجازت نہیں ہے، اپوزیشن والوں سے کہہ رہا ہوں ٹکراو سے گریز کریں، اگر دھرنا دیا گیا تو ہم ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کریں گے، اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو قانون ان کو ہاتھ میں لے گا، اور دھرنے والوں کو دھر لیا جائے گا، سیاسی جماعتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ساری دنیا کی نظریں پاکستان کی جانب مبذول ہیں، ملک میں غیر یقینی کی صورتحال سے دشمن فائدہ اٹھا سکتا ہے، میں بتا نہیں سکتا کہ ملک دشمنوں کا ایجنڈا کیا تھا، ہماری کوشش ہے کہ یہ 7 دن خوش اسلوبی سے گزریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ امن و امان کو براقرار رکھیں ، ہم امن و امان برقرار رکھنے کے پابند ہیں اللہ نہ کرے کہ ایسی صورتحال پیدا ہوجائے کہ فوج بلانی پڑے، امید ہے کہ فوج طلب کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور اگر ضرورت پڑی تو وہ خود آ جائیں گے، اسٹیبلشمنٹ ہر شہری کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، میں ذمہ دار ہوں میرے ان سے تعلقات اچھے ہیں، جو اٹھتا ہے اسٹیبلشمنٹ پر باتیں کر دیتا ہے، لندن سے بیٹھ کر کیا کیا بیان دیئے گئے کہ ووٹ کو عزت دیں ووٹ کو عزت دینے کا بیانہ کا کیا ہوا، ڈی جی ایف آئی کو کہا ہے جو پاک فوج کے خلاف مہم چلارہے ہیں ان کو گرفتار کریں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 28 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہو رہی ہے، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 یا 4 اپریل کو ہوگی، اپوزیشن کے ہر ممبر کو تحفظ فراہم کریں گے، اتحادیوں اور منحرف ارکان سے بات چیت کی جا رہی ہے، منحرف ارکان فائیو اسٹار ہوٹل میں مزے کررہے ہیں، میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، نسلی اور اصلی وہی ہوتا ہے جو ساتھ کھڑا رہے، میں ایک شخص کو جانتا ہوں وہ عمران خان ہے، کامیابی یا ناکامی دونوں صورتوں میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں، آج تک کسی وزیراعظم نے ملکی تاریخ میں 5 سال پورے نہیں کیے، لیکن عمران خان کو اللہ فتح دے گا، عمران خان تین یا چار سے فتح حاصل کرے گا، عدم اعتماد کی تحریک ختم ہونے کے بعد بریکنگ دوں گا، میرے پاس ہر قسم کی خفیہ رپورٹس موجود ہیں، اسپیشل برانچ سے اطلاعات ہیں کہ اپوزیش کے لوگ بوکھلائے اور گھبرائے ہوئے ہیں،یہ لوگ پیسوں کے لئے کیا کچھ نہیں کررہے، مجھ سمیت یہ سارے زندگی کے پانچوں اوور کھیل رہے ہیں، پھر بھی پیسوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد ملزم دبئی سے آرہے ہیں، نامزد ملزم جام عبد الکریم نے ابھی تک سرنڈر نہیں کیا، سرنڈر کردے، ناظم جوکھیو قتل کیس کے مفرور ملزم پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کو گرفتار کریں گے، بعد میں دیکھیں گے کیا فیصلہ ہوتا ہے، اس کو گرفتار کرکے سندھ پولیس کے حوالے کیا جائے گا، میری آئی جی سندھ سے بات ہوگئی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم تو شاید 10 ماہ بھی حکومت نہ کرسکتے لیکن اپوزیشن نے اپنی بیوقوفی سے ہمیں 4 سال دے دیئے، ناکام اپوزیشن کی وجہ سے اب اگلی بار بھی ہمیں ہماری نظر آرہی ہے، عمران خان ان دنوں بہت مقبول ہوئے ہیں، اسلام آباد کی فضاعمران خان کےحق میں بدل چکی ہے، وزیر اعظم کو گورنر راج کی تجویز دی جو مسترد کردی گئی، میری رائے ہے کہ وقت سے پہلے انتخابات کی طرف جانا چاہیے، عمران خان کو کہا ہے غریب دوست بجٹ پیش کریں اور اس کے فوری بعد الیکشن کی جانب جانا چاہیے، عمران خان میری رائے سے اتفاق کرتے ہیں تو صحیح ہے، میرے پاس خبروں کا سمندر ہے، حالات بہتری کی جانب دیکھ رہا ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے