اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا ہےکہ کل پنجاب اسمبلی ٹوٹ ہی نہیں سکتی، تحریک عدم اعتماد پیش ہوچکی ہے، ابھی اس کے نوٹسز جاری ہوں گے، یہ معاملہ جنوری کے پہلے ہفتے تک جائےگا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا تھا کہ میں نے جو حلف اٹھایا ہوا ہے اس کی پاسداری کررہا ہوں، وزیراعلیٰ کو بچانا میرا کام نہیں، حکومت جانے اور اس کا کام جانے، میں اس ایوان کا کسٹوڈین ہوں،ہرکوئی اپنے آئینی دائرے میں رہ کر اپنا اپنا کام کرے،گورنر صاحب غیر قانونی آرڈر پاس نہ کریں،گورنر آئینی ادارے کی نمائندگی کر رہے ہیں تو اسپیکر بھی آئینی ادارے کی نمائندگی کر رہا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ گورنر نے خط لکھ کر تحریک عدم اعتماد اور تحریک اعتماد کے بارے میں لکھا ہے لیکن پرویز الہٰی پر گورنر کے الزامات کا تعلق گورنر سے نہیں ہے،کسی کو وزارت دینا یا نہ دینا گورنر کا مسئلہ ہی نہیں ہے،گورنر جاری اسمبلی سیشن میں نیا سیشن نہیں بلاسکتے، گورنر کے خط کا جواب دے دیا ہے۔
سبطین خان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو خط لکھنے کا معاملہ ابھی روک لیا ہے، جب نوبت آئے گی تو بھجوادیا جائےگا، عدم اعتماد آچکی ہے، اس کے پروسیس میں وقت لگے گا، اس پر ابھی نوٹس ہونا ہے، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بعد ہی اسمبلی کی تحلیل ہوگی، بچوں والی بات نہ کریں، آئین اورقانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں ہوگا، قانونی طور پر میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد چیئر نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں اسمبلی ٹوٹے، ہم عوام کے پاس جانا چاہتے ہیں جب کہ گورنر چاہتے ہیں ہم عوام کے پاس نہ جائیں اس لیے روڑے اٹکائے جارہے ہیں، ہم ان روڑوں کو دور کریں گے اور عوام میں جائیں گے۔