ماسکو – روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی افواج کو یوکرین میں 36 گھنٹے کی جنگ بندی کا حکم دیا ہے۔ روس کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کے حکم کی تعمیل میں یوکرین میں دوپہر سے جنگ بندی کا نفاذ ہوگیا جو 7 جنوری کے آخر تک جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ یوکرین کے 1100 کلومیٹر پر روس کے ساتھ جنگ گزشتہ برس فروری سے جاری ہے تاہم روسی صدر کی جانب سے عارضی جنگ بندی کا اعلان نہ صرف غیر متوقع بلکہ حیران کن بھی ہے۔
روس کے عارضی جنگ بندی کے اعلان کو یوکرین نے ایک جنگی چال قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ یوکرینی فوج عارضی جنگ بندی کے دورانیے میں روسی فوج پر حملہ کریں گئیں یا نہیں۔
صدر پوٹن کی جانب سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اگر یک طرفہ جنگ بندی کے دوران یوکرین کی فوج حملہ کرتی ہے تو روسی فوج جوابی کارروائی کریں گی یا نہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی روسی صدر کے جنگ بندی کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا کہ پوٹن اس فیصلے کی آڑ میں مزید توانائی کے لیے کچھ وقت کا آرام چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے روسی صدر کے جنگ بندی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو مستقل جنگ بندی کی جانب چاہنا چاہیے۔
روس نے جنگ بندی کے فیصلے کی وجہ تو نہیں بتائی گئی تاہم یہ فیصلہ روس کے آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ پیٹریارک کیرل کی جانب سے آرتھوڈوکس کرسمس کی چھٹی کے لیے جنگ بندی کی تجویز کے بعد سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ روس کا آرتھوڈوکس چرچ جولین کیلنڈر کے مطابق کرسمس 7 جنوری کو مناتا ہے اور یوکرین میں بھی ہزاروں افراد اسی دن کرسمس مناتے ہیں۔