لندن – مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالت کے دہرے معیار سمجھ نہیں آرہے، ہمیں تو عدالت نے ایک منٹ میں نکال دیا تھا جبکہ عمران خان کو واپس لانے کے لیے کتنے جتن کیے جارہے ہیں۔
لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عدالت نے مجھے گاڈر فادر اور سسلین مافیا تک کہا، ایک جج عظمت شیخ سعید کسی کی پروموشن چاہتے تھے کیوں کہ میں اس وقت وزیراعظم تھا، مجھے پروموشن کے کسی کیس کا معلوم نہیں تھا وہ کیس کہیں بیورو کریسی میں تھا اور معلوم نہیں اس میں پروموشن بنتی تھی نہیں لیکن عظمت سعید نے مجھے یہاں تک کہا کہ وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں بڑی جگہ ہے! آپ اندازہ کریں یہ ریمارکس ایک جج موجودہ وزیراعظم سے متعلق کہہ رہا ہے۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو بے وقعت اور حکومت کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے، حکومت کی کوئی رٹ نہیں رہنے دی، نہیں سمجھتا کہ پاکستان میں آٗئندہ حکومتیں کیسے چلیں گی؟ کیسے کہیں کہ پارلیمنٹ سب سے اعلیٰ ادارہ ہے، آج اس کی کسی بھی چیز کو اہمیت انہیں دی جارہی لیکن پارلیمنٹ کے پاس کیے گئے قانون کی بھی کوئی پروا نہیں کی جارہی۔
انہوں ںے کہا کہ اگر ملک کو زندہ رہنا ہے انشااللہ تو پارلیمنٹ کو بالادست رکھنا ہوگا، دنیا کے کسی ملک میں ایسا کیوں نہیں ہوتا، کسی ملک میں ایسا ہوتا نظر نہیں آئے گا لیکن ہم 70 سال سے ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں، 1953ء میں نظریہ ضرورت کے تحت پہلا فیصلہ آیا تھا، کیا نظریہ ضرورت صرف ڈکٹیٹروں کے لیے ہے؟ اگر نظریہ ضرورت کوئی چیز ہے تو کسی وزیراعظم کے لیے بھی کبھی استعمال کیا گیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم 70 سال سے یہی تماشا دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کی منتخب حکومت کو باہر نکال دیا جاتا ہے، یہ عدلیہ کی نہیں ان ججز کی بات کررہا ہوں جنہوں نے وہ کردار ادا کیا اور آج بھی کچھ نہیں بدلا آج بھی کچھ ججز ایسا ہی کردار ادا کررہے ہیں، تین ججز کا بینچ یہ ان چار ججز کا فیصلہ تسلیم نہیں کررہا، یہ فیصلہ نہیں ہے یہ جج صاحبان کی زبان میں ون مین شو ہوا ہے، اس کیس میں چار ججز کا فیصلہ پہلے ہی آچکا ہے تو ایک شخص چیف جسٹس کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ پاکستان کا وزیراعظم بھی بن جائے، وزیر دفاع بھی بن جائے، چیف الیکشن کمشنر اور پارلیمنٹ بھی جائے۔
نواز شریف نے کہا کہ ریاست کو مفلوج کرکے ایک لاڈلے کے عشق میں سب کچھ تباہ وبرباد کردیا گیا ہے جو کہ بہت افسوس ناک ہے، ان تین ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جانا چاہیے کیوں کہ آج کا فیصلہ ان ہی تین ججز کے خلاف چارج شیٹ کا درجہ رکھتا ہے۔
قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اگر ہم کوئی کام کریں تو غیر آئینی کہلاتا ہے جب کہ پنجاب حکومت عمران خان کے سپرد کرنے کے لیے انہوں نے پہلے تمام ارکان اسمبلی کو ووٹ دینے سے روکا پھر انہیں نااہل بھی کیا، یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوئی تو اور کیا ہے؟ آج کسی کو اُس فیصلے پر شرمندگی نہیں، ہم بار بار کہتے ہیں کہ ہم ججز کا تحفظ کریں گے تو ہم کس کا تحفظ کریں گے؟ جسٹس مظاہر نقوی کا؟ انسان اپنے دوستوں سے پہچانا جانتا ہے اگر اس طرح کے کرپٹ ججز کا آپ تحفظ کریں گے تو آپ ادارے کا کیا تحفظ کریں گے؟
نواز شریف نے کہا کہ آپ خدا کا خوف کریں اس قوم کو کیا باتیں سنارہے ہیں جو ہماری سمجھ نہیں آرہیں، قوم سے کہتا ہوں کہ جاگو! ہوش کے ناخن لو، یہ لوگ پاکستان کو تباہ و برباد کررہے ہیں، اس کے خلاف کھڑے ہوجائیں۔