مظفرآباد: مظفر آباد ہائی کورٹ نے عدالت مخالف بیانات پر وزیر اعظم آزاد کشمیر کو نااہل قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا۔ آزادجموں و کشمیرالیکشن کمیشن نے وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کی اسمبلی رکنیت ختم ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
میڈیا کے مطابق مظفر آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو اسمبلی کی رکنیت اور وزارت عظمی کے عہدے لیے نااہل قرار دے دیا۔ ان کی نااہلی کے ساتھ ہی پوری کابینہ بھی ختم ہو جائے گی۔
آزادجموں و کشمیرالیکشن کمیشن نے وزیراعظم آزادکشمیر کو اسمبلی رکنیت ختم ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ایل اے15باغ دو کی نشست کو خالی قرار دے دیا ہے۔
قبل ازیں ہائی کورٹ نے فل بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو اسمبلی کی رکنیت اور وزارت عظمی کے عہدے لیے نااہل قرار دے دیا اور انہیں عدالت سے متعلق بیانات پر قصور وار قرار دیتے ہوئے کورٹ کی سماعت ختم ہونے تک سزا سنائی۔
دوران سماعت وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے تو غیر مشروط معافی مانگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے کسی الفاظ سے اگر جج ہرٹ ہوئے میں غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔
عدالت نے غیر مشروط معافی کے بعد دس سوالات سامنے رکھ دئیے۔ پوچھا کہ یہ ویڈیو کلپ چلائے گئے انھیں آپ تسلیم کرتے ہیں؟ جس پر وزیراعظم نے تسلیم کیا، عدالت نے کہا کہ آپ کی تقریر پر توہین عدالت بنتی ہے؟ جس پر سردار تنویر الیاس بولے کہ توہین عدالت بنتی ہے اسی لیے معافی مانگی۔
عدالت نے کہا کہ معلمین قرآن کے جس مقدمے کی بات کی ہے یہ حکومت کے پاس کتنے عرصے سے تاخیر کا شکار ہے؟ جواب ملا کہ نو سال سے زائد ہو چکے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آپ نے عدالتی احکامات کو کھلواڑ قرار دیا ؟ جس پر وزیراعظم نے تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی۔
عدالت نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آپ کا پچھلا ریکارڈ درست نہیں ہے؟ جواب میں وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسی غلطی سرزد نہیں ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ کیا آپ عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ آئندہ ایسی میڈیا ٹاک نہیں کریں گے؟ وزیراعظم نے جواب دیا کہ کبھی نہیں کروں گا۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے وزیر اعظم کو کہا کہ آپ کو پھر بھی شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا چونکہ آپ کا سابقہ ریکارڈ اچھا نہیں ہے اور آپ ہمیشہ عدالتوں کے خلاف غلط قسم کی میڈیا ٹاک کا حصہ بنتے ہیں۔
سردار تنویر الیاس نے عدلیہ مخالف بیانات دیے تھے جس پر عدالت نے نوٹس لیا تھا۔ عدالت عالیہ اور عدالت عظمی نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو عدلیہ سے متعلق بیانات پر وضاحت کے لیے طلب کیا تھا۔ ریاستی تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم کو پہلی مرتبہ دونوں اعلی عدالتوں نے ایک ہی دن طلب کیا ہے۔
انہیں عدالتی نوٹس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس گزشتہ چند ماہ سے اعلی عدلیہ کو عوامی مقامات پر ہدف بنا رہے ہیں، انہوں نے ججز کے خلاف دھمکی آمیز، غیر شائستہ گفتگو کی، وزیراعظم آزاد کشمیر کا بیان سوشل میڈیا اور اخبارات میں سامنے آیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اس معاملے پر ججز کونسل کی ہنگامی میٹنگ بلا کر معاملے کو زیر بحث لایا گیا، اس پر بھاری اکثریت سے فیصلہ کیا گیا کہ معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ عدلیہ کی عزت اسٹیک پر ہے، کسی کو عدلیہ کہ اتھارٹی کو انڈرمائن کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔