اسلام آباد – توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم کو ان کی زمان پارک کی رہائش گاہ سے حراست میں لینے کے بعد پولیس بذریعہ موٹروے اسلام آباد لے کر آئی، پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقل کیا گیا، جیل کے باہر فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔
اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے خصوصی لاک اپ تیار:
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے اٹک جیل میں لاک اپ خصوصی طور پر تیار کیا گیا، سابق وزیر اعظم کو ہائی سکیورٹی زون میں رکھا جائے گا، لاک اپ کی سکیورٹی جیل پولیس کے کمانڈوز کریں گے، لاک اپ کے قریب تعینات اہلکار غیر مسلح ہوں گے۔
لاک اپ کا ایک دروازہ ایک کھڑکی ہے، پانی کا کولر، کرسی اور ایک میٹرس رکھا گیا ہے، لاک اپ میں ٹی وی یا انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہوگی، سابق وزیر اعظم کیلئے الگ واش روم مختص کر دیا ہے، مینوئل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو رکھا جائے گا، عدالتی وارنٹ بھی جیل انتظامیہ کو موصول ہوگیا، وارنٹ میں مخصوص سہولیات دینے کے حوالے سے ہدایات نہیں ہیں۔
سابق وزیر اعظم کی گرفتاری:
قبل ازیں توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو ان کے گھر کے اندر سے گرفتار کیا گیا، پولیس کی ٹیم وارنٹ لے کر سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی جہاں حکام نے ان کے سکیورٹی افسران کو بتایا کہ چیئرمین تحریک انصاف کے وارنٹ گرفتاری آ گئے ہیں جس پر انہیں گرفتار کرنا ہے، پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کے اندر جا کر گرفتار کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتاری سے قبل پولیس کی ایک گاڑی اندر گئی اور باقی کیڈ باہر ہی موجود رہا، پولیس افسران اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان کچھ دیر بات چیت ہوئی جس کے بعد سابق وزیر اعظم نے گرفتاری کے وقت کوئی مزاحمت نہیں کی، گھر کے اندر سے ہی گاڑی میں بٹھایا گیا اور پولیس براستہ ٹھوکر نیاز بیگ انہیں لے کر موٹروے سے اسلام آباد روانہ ہو گئی۔
شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی تصدیق:
وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے بار بار جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، انصاف کا تقاضا تھا کہ جج خود کو کیس سے الگ کر لیتے، مشاورت سے اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، فیصلے کیخلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے۔
زمان پارک کو جانے والے تمام راستے بند
سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے دوران پولیس کی بھاری نفری کو دھرم پورہ، جیل روڈ اور مال روڈ پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ زمان پارک کے راستے بھی بند تھے، اس دوران کوئی بھی شخص زمان پارک میں داخل نہیں ہو سکتا تھا، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی رہائشگاہ کی طرف جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں تھیں۔
عدالت کا فیصلہ:
قبل ازیں جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات ثابت ہوتے ہیں، ان پر جھوٹے اثاثے ظاہر کرنے کا الزام ثابت ہوا، قابل سماعت ہونے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کو 3 سال قید کی سزا سنائی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، اگر ایک لاکھ روپے جرمانہ نہیں دیں گے تو 6 ماہ مزید قید ہو گی۔