کابل – ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ سرحد پار سے حملوں کے پاکستان کے بار بار لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعے کے بعد پاکستانی حکام نے ایک بار پھر اپنے ملک کی سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کے بجائے افغانستان پر الزام لگایا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب حملے ہوتے ہیں تو افغانستان اور پاکستان کو “مشترکہ حل” تلاش کرنا چاہیے کیوں کہ الزام لگانا کسی بھی چیز کا حل نہیں ہے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کے قیام کے بعد سے دو برسوں میں ملک اور خطے کی سیکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے البتہ صرف پاکستان میں سیکیورٹی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اس ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود ہی اس کا حل تلاش کرے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور اصرار کرتی ہے کہ افغانستان ایک ایسا ملک ہے جو دیرپا جنگ سے نکلا ہے اور وہ کسی بھی ملک بالخصوص پڑوسی ممالک کی سلامتی کو خطرہ نہیں بنانا چاہتا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان ایک بار پھر اس بات پر زور دیتی ہے کہ وہ پاکستان پر کسی حملے کے حق میں نہیں اور ہم کسی کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ تاہم پاکستان کی سرزمین کے اندر حملوں کو روکنا اور کنٹرول کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔
ترجمان طالبان کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں حالیہ ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا کہا تھا۔