مظفرآباد – آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس کے صدر وسابق وزیراعظم سردارعتیق احمدخان نے کہا ہے کہ ہندوستان کی انتہا پسندی کو لگام دینے کی ضرورت ہے،جنونی ہندو توا پالیسی کے مذموم عزائم کو کھلی چھٹی دی گئی تو مذاہب اور عقائد کے درمیان کشمکش کو روکنا مشکل ہو جائے گا ۔
سردار عتیق نے مظفرآباد کا دورہ کیا، جگہ جگہ کارکنوں نے شاندار استقبال کیا، دورے کے دوران صدرمسلم کانفرنس سردارعتیق احمدخان سے مسلم کانفرنس کے سینئر عہدیداران اور کارکنان نے ایم ایل اے ہاسٹل میں ان سے ملاقاتیں کیں۔
صدرمسلم کانفرنس سردارعتیق احمد خان کاکہنا تھا کہ ہندوستان کی انتہا پسندی کو لگام دینے کی ضرورت ہے اور مذہبی بقائے باہمی و ہم آہنگی کے اصول کی پابندی سے ہی خطے میں امن قائم رہ سکتا ہے۔ جنونی ہندو توا پالیسی کے مذموم عزائم کو کھلی چھٹی دی گئی تو مذاہب اور عقائد کے درمیان کشمکش کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔ امریکہ، چین اور روس کو انسانیت کے نام پر کشمیر اور بھارت میں آباد مسلمانوں اور اقلیتوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنی چاہئے۔۔
انہوں نے اقوام متحدہ و او آئی سی اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان معاملات پر فوری توجہ دیں اور اس پر خصوصی اجلاس کا انعقاد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد بھارتی حکومت کے ہر ایک قدم سے کشمیر کوغیر یقینی صورتحال، افراتفری، لاقانونیت، تشدد اور مایوسی کے دلدل میں دھکیلا گیا ،اگست 2019کو بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پر بھارتی آئین کی دفعہ 370کو منسوخ کر دیا اور خطے پر اپنا کنٹرول مضبوط کر دیا۔
بھارتی حکومت کی طرف سے علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد سے چار سالوں میں جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوگیا۔ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان، صحافیوں، وکلاء اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بڑے پیمانے پر پوچھ گچھ، سفری پابندیوں، نظربندیوں اور جابرانہ میڈیا پالیسیوں کا سامنا کیا ہے جبکہ انصاف کے لئے عدالتوں اور انسانی حقوق کے اداروں تک رسائی کو روک دیاگیا ہے۔