اسلام آباد – قائد نواز شریف کی پاکستان واپسی کا فیصلہ عبوری حکومت کے ساتھ کسی ڈیل کا حصہ نہیں تھا۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جمعرات کو اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ پاکستان مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کی پاکستان واپسی کا فیصلہ عبوری حکومت کے ساتھ کسی ڈیل کا حصہ تھا ۔
انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فار م ولڈ ایکو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے پاس مسلم لیگ (ن) یا کسی دوسری سیاسی جماعت کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے،نگران حکومت ایسی ڈیل کیسے کر سکتی ہے۔
کاکڑ نے نشاندہی کی کہ نواز شریف عدالتی فیصلے کے مطابق ملک سے باہر گئے “نگران سیٹ اپ کے نہیں عمران خان کی حکومت تھی ۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف واپس آتے ہیں اور سیاست میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں کچھ قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی لیڈر چاہے وہ عمران خان ہو، آصف علی زرداری ہو یا نواز شریف، ہر ایک کو اپنے کیس کے منظر نامے کے مطابق اپنا قانونی علاج تلاش کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو “رجمنٹل کیمپوں” کی تشکیل کا سامنا ہے اور ملک کو سیاسی پوزیشنوں کے لیے میدان جنگ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے اس خیال کو مسترد کیا کہ نگراں سیٹ اپ کو 90 کی دہائی کے ’کاکڑ فارمولے‘ سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جہاں نئے انتخابات کے لیے اس وقت کے آرمی چیف جنرل وحید کاکڑ کی تجویز پر وزیراعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق خان دونوں کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔