اسرائیل سفارتی محاذ پر تنہا ہونے لگا،غزہ پر اسرائیلی درندگی کے بعد اس کے خلاف عالمی سطح پر شروع ہونے والے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے ،مختلف ممالک کی جانب سے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے اور سفیر واپس بلانے کا سلسلہ جاری ہے، جمعرات کے روز بحرین کی پارلیمنٹ نے بھی غزہ پر اسرائیلی بمباری کے رد عمل میں، اقتصادی تعلقات ختم کرتے ہوئے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر اور تل ابیب سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کردیاہے۔
بحرین کے ایوانِ نمائندگان نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات “فلسطینی کاز اور برادر فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت میں کیے گئے ہیں جو فلسطین کے حوالے سے بحرین کے تاریخی مؤقف کا آئینہ دار ہے”۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بحرین نے 2020 کے ابراہیم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پرلانے کا اعلان کیا تھا،جس میں امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا،اس معاہدے میں متحدہ عرب امارات، مراکش اور سوڈان بھی شامل تھے۔
واضح رہے کہ بحرین کا یہ اقدام اردن کی جانب سے احتجاجاً اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کے اعلان کے ایک دن بعد پیش آیا۔
بولیویا نے اس ہفتے غزہ کی جنگ پر اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات منقطع کر لیے جبکہ چلی اور کولمبیا نے بھی تل ابیب سے اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا۔