اسلام آباد – دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نجی حیثیت میں افغانستان گئے ہیں، حکومتِ پاکستان اس سلسلے میں ان کے دورے کو سپورٹ نہیں کر رہی، پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے دورے اورملاقاتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، یہ ایک نجی دورہ ہے ،دورے کے بعد مولانا فضل الرحمن سے بریفنگ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا، پاکستان کے اندر کالعدم ٹی ٹی پی نے دہشتگردی کے کئی حملے کئے، ہماری ڈیمانڈ وہی ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف افغان عبوری حکومت ایکشن لے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی میں یقین رکھتا ہے، امید ہے ڈائیلاگ کے ذریعے خطے میں امن و استحکام آئے گا، افغان وزیر کامرس کے دورے کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مالدیپ ایک خود مختار ملک ہے جو اپنی خارجہ پالیسی کا خود فیصلہ کرتا ہے، ہم جنوبی افریقہ کے اس قانونی عمل کو بر وقت سمجھتے ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی اورفلسطینیوں کا قتلِ عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں، ایسا حل جس میں فلسطین کی1967 سے قبل کی سرحدیں ہوں اور القدس بطور دارالحکومت ہو۔
انہوں نے کہا کہ 70 سال سے بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار کررہا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جلد عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کانفرنس اسلام آباد میں ہوئی، کانفرنس میں 70 سے زائد وفود نے شرکت کی، نگران وزیرِ خارجہ نے مستقبل کے وبائی امراض کے خلاف عالمی شراکت داری پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کی خصوصی تشویش والے ممالک میں شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ایران میں دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی ہے، بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کی کتاب نہیں پڑھی، اجے بساریہ کے بیان سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، پلوامہ کا ڈرامہ سیاسی گیم کے لئے کیا گیا تھا، ایک پروفیشنل سفارتکار کی جانب سے ایسا بیان حیران کن ہے، یہ بھارت کی فسطائی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستانی صحافیوں کو بھارت کی جانب سے ویزا نہیں دیا گیا تھا، بھارت کو خاص مواقع پر ویزا دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔