اسلام آباد ۔ نیب ایگزیکٹیو بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور احسن اقبال سمیت دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ نیب ایگزیکٹوبورڈ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد سمیت دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
میڈیا کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں اہم فیصلوں کی منظوری دیدی گئی۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کے پرسنل سیکرٹری فواد حسن فواد، اعزاز احمد چوہدری اور آفتاب سلطان کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی، نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پر غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کے لئے غیر قانونی طور پر 73 گاڑیاں خریدنے کا الزام ہے، سابق وزیراعظم اور ان کے ساتھیوں کے اس اقدام سے قومی خزانے کو 1952.74 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
نیب اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال، آصف شیخ، اخترنواز گنجیر اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، ملزمان پر نارووال اسپورٹس سٹی کا اسکوپ 3 کروڑ سے 3 ارب روپے تک بڑھانے کا الزام ہے۔
اجلاس میں سابق وزیراعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی، لشکری رئیسانی و دیگر کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کےخلاف کرپشن کیس کی تحقیقات کی منظوری دی گئی، پی ٹی آئی رہنماعلیم خان کےخلاف کرپشن کیس کی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔
نیب اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سابق چیئرمین سی ڈی اے فرخند اقبال و دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی، ملزمان پر کلینک کے پلاٹ کے کمرشل استعمال کا الزام ہے۔ صاف پانی منصوبہ کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹرسکندر جاوید و دیگر، سابق سیکرٹری داخلہ شاہد خان و دیگر، سابق سی ای او این ٹی ایس ہارون رشید و دیگر، سابق ڈی جی آڈٹ سندھ غلام اکبر سہو اور دیگر کے خلاف کے خلاف بدعنوانی، جب کہ سابق ڈی جی اسپورٹس عثمان انور اور دیگر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
چیئرمین یب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے، میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانااولین ترجیح ہے، نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سےنہیں صرف ریاست پاکستان سے ہے، مفروراور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون کے مطابق اقدامات اٹھائے جائیں، بدعنوان عناصرکو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائےگا۔