اسلام آباد . نادرا کورونا سرٹیفکیٹ فیس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اعتراض اٹھادیا۔ رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت داخلہ اور نادرا کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ نادرا ایک کووڈ کا سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے جسکی قیمت صرف ایک سو روپے ہے۔ چیئر مین کمیٹی رانا تنویر نے اعتراض کیا کہ کیسا ادارہ ہے صرف ایک کاغذ سو روپے کا جاری کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین نادرا نے جواب دیا کہ سرٹیفکیٹ میں کیو آر کوڈ ہوتا ہے جس میں تمام معلومات اسٹور ہوتی ہیں، حکومت اب اس ڈیٹا کو فضائی کمپنیوں اور ریلوے کے ساتھ منسلک کرنا چاہتی ہے، اگر پی اے سی کوئی احکامات جاری کرے تو اسکو سبسڈائزڈ کیا جا سکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ چیئرمین نادرا کورونا سرٹیفیکیٹ فیس پر نظر ثانی کریں۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نادرا کا 13 کروڑ کا نادہندہ ہے۔ پی اے سی نے بقایاجات کی وصولی کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ نادرا نے 2018 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو سافٹ ویئر سروسز فراہم کی تھیں، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے ذمہ ای آر ٹی سسٹم کے 13 کروڑ روپے واجب الادا ہیں، نادرا اور الیکشن کمیشن کے درمیان 18 کروڑ 25 لاکھ کا معاہدہ ہوا، منصوبے پر لاگت 18 کروڑ 60 لاکھ روپے آئی، آر ٹی ایس کی فراہمی میں بھی نادرہ کو 40 لاکھ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا، الیکشن کمیشن نے سافٹ ویئر میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے 13 کروڑ روپے روک لیے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آسمان سے نہیں اترا ایک ادارہ ہے، اگر الیکشن کمیشن ادائیگی نہ کرے تو آئندہ اس کے فنڈز روک لیے جائیں۔