صفحہ اول / آرکائیو / عمران خان کی تقریرکا نوٹس لیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف

عمران خان کی تقریرکا نوٹس لیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد – وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان کی تقریرکا نوٹس لیا جائے، عمران نیازی نے کل پاکستان کے ادارے کے بارے بدترین گفتگو کی، اس لمحے کو کنٹرول کرنا ہو گا اگر معاملہ بے قابو ہو گیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔
 
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مئی کے بعد لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ضرورہوئی ہے، ماضی کی حکومت نے تیل، گیس وقت پر نہیں منگوایا، جب دنیا کی منڈی میں گیس 3 ڈالرفی یونٹ تب گیس نہیں منگوائی گئی، تیل مافیا حکومت کی نبض پر چھایا رہا، سستی ترین گیس نہ خرید کر اربوں روپے کا نقصان ملک کوپہنچایا گیا، ہر سال پلانٹس کی مرمت ہوتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ نالائق، کرپٹ حکومت نے پلانٹس کی مرمت کی پرواہ نہ کی، ہم نے گیس کے جہاز خریدے ہیں، ساڑھے 5 ہزار ارب کا فیسکل ڈیفیسٹ تاریخ کا سب سے زیادہ ہے، پونے چارسالوں میں مجموعی قرضوں میں 85 فیصد اضافہ کر دیا گیا، پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے قرضے لیے، ایک نئی اینٹ نورعالم خان کے حلقے سمیت کسی جگہ نہیں لگی۔
 
وزیراعظم نے کہا کہ قرضے لیکرآنے والی نسلوں کو گروی رکھ دیا گیا ہے، دن رات چور،ڈاکو کا راگ الاپ کر قوم کا وقت ضائع کیا گیا، کل عمران خان نے انتہائی خطرناک بات کی، عمران خان نے کہا سراج الدولہ کے سپہ سالار میر جعفر، میرصادق نکلے، غداری، وفاداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جا رہے ہیں۔ امریکا میں پاکستانی سفیرنے کہا خط میں لکھا دھمکی آمیز گفتگو تھی لیکن سازش یا غداری کا عنصر کہاں سے نکل آیا، خط قومی سلامتی کمیٹی میں پڑھا بھی گیا، خط میں سازش کا دور دور تک کوئی ثبوت یا نشان نہیں ہے۔
 
شہباز شریف نے کہا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پربھارت اور وہ ہمیں دھمکیاں دیتا ہے تو کیا یہ سازش ہے؟ دھمکی کی تاریخ توبہت لمبی ہے، سازش کا لفظ کہاں سے نکلا؟ عمران نیازی نے کل پاکستان کے ادارے کے بارے بدترین گفتگوکی۔ یہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت ختم اورایسا نظام آجائے ہرطرف شورش ہی شورش ہو، عمران خان کی تقریرکا نوٹس لیا جائے، اس لمحے کو کنٹرول کرنا ہو گا اگر معاملہ بے قابو ہو گیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا، کل کی زبان کو روکا نہ گیا بھونچال آ سکتا ہے، اگرآئین وقانون کے ذریعے راستہ نہ روکا گیا توملک شام،لیبیا کی بدترین تصویربن جائے گا، آپ تواس ادارے کے لاڈلے، آپ کو تو بچے کی طرح دودھ پلایا گیا تھا، 75سال میں ادارے نے اس طرح سپورٹ نہیں کیا جس طرح نیازی کوکیا گیا، جتنی سپورٹ اس لاڈلے کو ملی اگر 20 فیصد ہمیں ملی ہوتی تو جہاز کو لے اڑتے، یہ چاہتا ہے اگرمیں نا کھیلوں توکسی کونہیں کھیلنے دونگا۔
 
اسے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے تعاون سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے ہیں، ہم اتحادی حکومت ہیں اور ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑ کر پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے مل کر کام کرنا ہے، یہ میری بطور خادم پاکستان پارلیمانی پارٹی سے پہلی ملاقات ہے، میں آپ سب کی پہنچ میں ہوں، آپ کسی بھی وقت مجھ سے براہِ راست رابطہ کر سکتے ہین، میں نے کبھی زندگی میں ہار ماننا نہیں سیکھا۔
 
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مصنوعی مینڈیٹ والی گورنمنٹ کو ان کے گھمنڈ اور غرور کی وجہ سے شکست ہوئی، ہماری حکومت کو ورثے میں انتظامی و معاشی مسائل، قرضے اور سیاست بچانے کیلئے لئے گئے غلط فیصلوں کے خطرناک معاشی مسائل ملے، اگر گزشتہ حکومت کو عوام کا صحیح معنوں میں درد ہوتا تو یہ آٹے، چینی اور اشیاءِ ضروریہ پر کمیشن کھانے کی بجائے عوام کو ریلیف دیتی اور ان کی قیمتوں کو کم کرتی۔
 
انہوں نے نے کہا کہ ملک میں اشعال انگیز بیانات اور جھوٹے پراپیگینڈے سے انتشار پھلانے کی مزموم کوشش کی جارہی ہے، اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوششوں کو بھرپور مزمت کرتے ہیں، اداروں کے خلاف پراپیگینڈے اور عوام کو دھڑوں میں تقسیم کرنے کی مزموم سازش بے نقاب ہو چکی ہے، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ پاکستان اور اس کے اداروں کا اس فتنے کے خلاف بھرپور دفاع کرے، عمران خان چاہتا ہے کہ یہاں انارکی ہو، لیکن ہم سب کو ملک کر اس فتنے سے ملک کی حفاظت کرنی ہے، اداروں کے خلاف عمران خان کی اشتعال انگیزی پر آئین اور قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
 
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم پر بیرونی سازش کا الزام لگایا جارہا ہے، امپورٹڈ حکومت کا الزام لگایا جا رہا ہے، وثوق سے کہتا ہوں یہ شخص ملک کی بقا کے ضامن اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے کہا کہ 75سال بعد آئینی اداروں نے واضح الفاظ میں کہا آئین مقدس ڈاکیومنٹس ہے، 75سال میں تمام اداروں نے اپنی حدود سے تجاوزکیا، دکھ کی بات ہے جب ادارے تجاوز کریں تو کہتے ہیں سب ایک پیج پر ہیں، ان کی زبان نہیں تھکتی تھی، حقیقیت یہ ہے یہ پیج آئینی پیج ہونا چاہیے۔
 
انہوں نے کہا کہ ذاتی مفاد کا نہیں ہونا چاہیے، ہم نے آئینی طریقے سے وزیراعظم کوڈی سیٹ کیا۔ عمران خان کا اتحادیوں کے ساتھ رویہ ہمارے لیے مددگارثابت ہوا، عدم اعتماد کے دوران کسی کو کوئی ٹیلی فون نہیں آیا، عمران خان کی انا، رعونت، تکبر ہمارے لیے مدد گارثابت ہوئی۔عمران خان نے اپنے جلسوں میں اپنی کسی پرفارمنس کا ذکرنہیں کیا، جلسوں میں مہنگائی یا 50 لاکھ گھر بنانے کا کوئی ذکرنہیں کرتے، انکے پاس کوئی ایسی کارکردگی نہیں، یہ اوران کے قریب ترین لوگوں نے کمائیاں کی ہیں، دوائیوں، چینی، آٹا، گندم میں کمائیاں کیں، پوسٹنگ، ٹرانسفرکرانے کے لیے پیسے وصول کرنے کے لیے ایک ونڈو بنی ہوئی تھی، آج ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے، نئے دورمیں تکبرکوئی رعونت نہیں ہوگی۔
 
وفاقی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو اتحادیوں کی سپورٹ حاصل ہے، وزیراعظم ذاتی پسند یا نا پسند کے مطابق کوئی کام نہیں کریں گے، پنڈی والے جب تک پی ٹی آئی کوسپورٹ کرتے رہیں تو ان کے لیے ہر چیز تھے، ہم پر بیرونی سازش کا الزام لگایا جارہا ہے، ہم پر امپورٹڈ حکومت کا الزام لگایا جا رہا ہے، وثوق سے کہتا ہوں یہ شخص ملک کی بقا کے ضامن اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اتنی ٹھوکریں کھانے کے بعد ادارہ آئین پر کار بند ہونا چاہتا ہے تو عمران رکاوٹ بننا چاہتا ہے، جب بھی اقتدارخطرے میں آیا تو ماضی میں مذہب کارڈ کھیلے گئے، کبھی مذہب کو خطرے میں ڈالا گیا اورکبھی مذہب کو بیچا گیا، دوسرا کارڈ امریکا کو ٹارگٹ کرنا ہے، اس شخص نے یہ سارے کارڈ استعمال کیے ہیں، ریاست مدینہ، امربالمعروف کی آج بات نہیں کررہا، آج ریاست مدینہ نہیں کوفے کا منظرپیش کررہا ہے، سراج الدولہ، میرجعفر، میرصادق کا حوالہ دیتا ہے، یہ خود سب سے بڑا میرجعفر،میرصادق ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ روایتی سیاست دانوں کے بجائے بدبو دارعمران خان کو لایا گیا، آج بھی سرکاری گاڑی کواستعمال کررہا ہے، اس کوشرم اور نا حیا آتی ہے، جناب سپیکریہ لمحہ فکریہ ہے، ہم تاریخ کے ایسے موڑ پر آن پہنچے ہیں اقدام اٹھانے پڑیں گے، نہیں چاہتا کسی کوسیاسی شہید بنادیا جائے، عمران خان اوران کے عزیز و اقارب کی کرپشن کی داستانیں موجود ہے، نوازشریف تنخواہ نہ لینے پر ڈِس کوالیفائی ہوسکتا ہے؟ اپنی آنکھ کے تنکے ان کو نظرنہیں آتے، پارلیمنٹ مدر آف جمہوریت ہوتی ہے، آئین پارلیمنٹ کی کوکھ سے جنم لیتا ہے، ناصرف اپنا اورباقی اداروں کا بھی دفاع کرنا ہے، کہتا ہے رات کے بارہ بجے عدالتیں کھلیں، پچھلے دوماہ میں ایسی آئین کی خلاف ورزیاں نہیں ہوئی۔
 
خواجہ آصف نے کہا کہ ادارے آئین کا تحفظ کریں گے، افواج، سکیورٹی ادارے پاکستان کے دفاع کے ضامن ہے، اس نے مذہب، سیاست، اخلاق کو بگاڑا، اس نے لوگوں کو گالیاں دینا سکھایا، معاشرے کی تمام تر روایات کی دھجیاں بکھیر دیں، اب دفاعی ادارے کے پیچھے جانا چاہتا ہے، اس نے کئی باراس ادارے میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی، ہمیں کسی دورمیں ادارہ پسند نہیں بھی آیا لیکن دراڑ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔
 
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان آئین کی خلاف ورزی کا شاہد ہیں، اگر آئین اورآئینی اداروں کا دفاع نہیں کریں گے تو اپنے حلف سے غداری کریں گے، اس شخص نے ہر چیز پر حملہ کیا ہے، یہ اپنی فوج کواس حدتک لے جائیں گے، اگروہ آئین کی پابندی کرتے ہیں تو وہ جانور ہو جاتے ہیں، یہ اس پاگل کی طرح جو ثابت اینٹیں اپنے گھر اور ٹوٹی ہوئی دوسروں کومارتا ہے۔ اکتوبر سے لیکر مئی تک اس نے پنڈی کوآوازیں دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے