اسلام آباد – حکومت نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو خونی مارچ قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ یہ لوگ پشاور سے لوگ لے کر وفاق پر حملہ کرنا چاہتے ہیں جس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
میڈیا کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لانگ مارچ کے نام پر فتنہ و فساد قوم کو تقسیم کرنے کی سازش ہے، یہ لوگ گالیوں سے گولیوں پر آگئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور میں پولیس اہلکار شہید ہوا، ویسے تو پی ٹی آئی قیادت بہت بہادر بنتی ہے اور اب ساری گھروں سے غائب ہوکر پشاور میں جابیٹھی ہے، یہ لوگ وہاں سے صوبائی فورسز لے کر بڑے جتھے کی صورت میں وفاق پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہو۔
انہوں ںے کہا کہ ایسا جتھہ جو وفاق پر حملہ آور ہونے والا ہو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فتنہ و فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے حکومت نے انہیں لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، نالائق ٹولہ خونی مارچ کے بیانات دیتا رہا جو کہ ریکارڈ پر ہیں، یہ لوگ جس آزادی مارچ کی بات کررہے ہیں وہ خونی مارچ ہے اس لیے انہیں لانگ مارچ سے روکا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اگر یہ لوگ اسے خونی مارچ کا نام نہ دیتے تو ہم انہیں مارچ کرنے سے نہیں روکتے، یہ لوگ پرامن مارچ کے لیے نہیں آرہے بلکہ فتنہ و فساد پھیلانے آرہے ہیں، اب وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کا لانگ مارچ روکا جائے۔
قبل ازیں اپنے بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف خونی مارچ کا اعلان کرنے والوں کا حساب لیں گے، ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کے باعث قتل ہونے والے پولیس اہلکار کے خون کے ذمہ دار عمران خان اور شیخ رشید ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں، عمران خان اور انکے حواری پرامن مارچ نہیں چاہتے۔ گالیاں برسانے والوں نے اب گولیاں برسانا شروع کردی ہیں، قانون کو ہاتھ میں لیا گیا ہے جس کا جواب دینا ہوگا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بے گناہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں لگی گولی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشت گرد ہے، وہ مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کمال احمد کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے، ملک میں خانہ جنگی، افراتفری، فساد اور انتشار کو قانون کے راستہ روکنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ کی کفالت اور بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری حکومت لے گی، شہید کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ عوام کے جان ومال کی حفاظت کا فرض پورا کریں گے۔
یاد رہے کہ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان تحریک انصاف کیخلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید ہوگیا تھا، کانسٹیبل کمال احمد کو سینے پر گولی لگی جنہیں طبی امداد کے لیے لاہور جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔