تازہ ترین
صفحہ اول / آرکائیو / 15جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیں گے، دھڑوں کے انضمام کے بعد متحدہ کا پہلا اعلان

15جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیں گے، دھڑوں کے انضمام کے بعد متحدہ کا پہلا اعلان

پندرہ جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیں گے، دھڑوں کے انضمام کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے پہلا بڑا اعلان کردیا۔ مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار ، خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں شامل ہوگئے، خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے التوا میں کسی نے ان کے مؤقف کو غلط قرار نہیں دیا لیکن یہ ضرور کہا آپ غلط وقت پر درخواست لے کر آگئے، کل کا دن دیکھیں پرسوں فیصلہ کريں گے۔

فاروق ستار نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں سے باہر نکل آئيں، شارع فیصل پر دھرنا دیں دیکھتے ہیں کیسے 15 جنوری کو الیکشن ہوتاہے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کچھ لوگ ذرا شریف کیا ہوئے سار شہر ہی بدمعاش بن گيا۔

تقسیم درتقسیم کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے تین دھڑے آج پھر سے ایک ہوگئے، چیئرمین پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار نے بہادر آباد پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ پاکستان میں انضمام کا اعلان کیا۔

چیئرمین پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ فاروق ستار ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد پہنچے جہاں عامر خان اور دیگر رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔

15 جنوری کو الیکشن نہیں ہونے دیں گے: خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم پاکستان کےکنوینر خالد مقبول صدیقی نے مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ مشترکا کاوشیں رنگ لائی ہیں، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ قوم میں مایوسی پیدا کرنے والوں کو آج مایوسی ہو رہی ہے، پاکستان بنایا تھا، اب پاکستان بچائیں گے، ہم سب کو حالات کی سنگینی کا احساس ہے، جن کے اجداد نے پاکستان بنایا تھا انہی کی اولادوں پر ملک بچانےکی سب سے بڑی ذمہ داری ہے، مینڈیٹ تقسیم اور سازش کرنے والوں کو آج مایوسی ہوئی ہے۔

ایم کیو ایم کےکنوینرکا کہنا تھا کہ 15 جنوری کو الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حلقہ بندیاں ٹھیک کرلیں، پھرکل ہی الیکشن کرالیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں کراچی سے ایم کیو ایم کو ہرایا گیا، 2018 میں جو جیتے وہ حیران تھے، جنہوں نے جتوایا وہ پریشان ہوگئے، آر ٹی ایس بیٹھتا رہا تو پاکستان کی جمہوریت بھی بیٹھ جائےگی۔

انہوں نےکہا کہ بار بار وضاحتیں نہیں دیں گے، ریاست مخالف نعرے اور نعرے لگانے والے دونوں کو مسترد کرچکے ہیں۔

مصطفیٰ کمال کا پی ایس پی کو ضم کرنےکا اعلان:
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے پی ایس پی کو ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کرنے کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ ہم خالد مقبول صدیقی بھائی کی رہنمائی میں کام کریں گے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج تاریخی دن ہے، آج نہ سمجھ میں آنے والے فیصلے ہونے جا رہے ہیں، الطاف حسین سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی، جو کچھ بٹتا تھا، سب کو ملتا تھا، روزانہ پاکستان کی ریاست اور پاکستان کی فوج کو گالی بکی جارہی تھی، آج مصطفیٰ کمال اور اس کے ساتھی ایک اور ہجرت کر رہے ہیں، یہ ہجرت پی ایس پی سے ایم کیو ایم کی طرف ہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم ذرا سا شریف کیا ہوئے، پورا شہر ہی بدمعاش ہوگیا، کراچی کو را کے تسلط سے اس لیے آزاد نہیں کرایا کہ آصف زرداری کا اس پر تسلط ہو، آصف زرداری کا ارادہ ہےکہ بلاول کو وزیراعظم پاکستان بنائیں، بلاول کو وزیراعظم بنانا ہے تو کراچی کو ساتھ لے کر چلنا پڑےگا، پاکستان چلانے والوں سے گزارش ہے کہ اب کراچی کے لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرنےکا وقت ہے، کراچی پاکستان کو پالتا ہے، آج بھی پاکستان کو چلاسکتا ہے، پال سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں، کراچی کے نوجوانوں کو ایک بار مکمل معافی دی جائے۔

ہمیں جو فیصلہ کرنا تھا وہ فیصلہ ہم 23 اگست کو کرچکے ہیں: فاروق ستار
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم آج ایک متحرک اور منظم ایم کیو ایم شروع کرنے جارہے ہیں، ایک ری برانڈڈ ، ایک ریفارم ایم کیوایم سامنےلا رہے ہیں، ایم کیو ایم کی تقسیم زہر قاتل تھی، ایم کیوایم کا ووٹ بینک تقسیم ہوا، سیٹیں چھین لی گئیں۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ لکیر 23 اگست کو کھینچی گئی، تو ہم پر 22 اگست کا مقدمہ اب تک کیوں چل رہا ہے؟ ہمیں جو فیصلہ کرنا تھا وہ فیصلہ ہم 23 اگست کو کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنیوا سے 10 ارب ڈالرز ملنے پر خوش ہو رہے ہیں، کراچی کو موقع دیں، 10 ارب ڈالرز تنہا کراچی کما کر دے سکتا ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ شارع فیصل پر دھرنا دیدیں تو دیکھتے ہیں پھر 15 جنوری کا الیکشن کیسے ہوتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے