صفحہ اول / آرکائیو / سانحہ 9 مئی: لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 فوجی افسر برطرف کر دیئے، ڈی جی آئی ایس پی آر

سانحہ 9 مئی: لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 فوجی افسر برطرف کر دیئے، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی – ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) میجر جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا ہے کہ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلا کر فوج کے خلاف اکسایا گیا۔

پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس بریفنگ کا مقصد سانحہ 9 مئی سےآگاہ کرنا ہے، 9 مئی کے واقعات نے ثابت کر دیا جو کام دشمن 75 برسوں میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر سہولت کاروں نے کر دکھایا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، 9 مئی کی سازش گزشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی، لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلا کر فوج کے خلاف اکسایا گیا، ملک کے اندر اور بیرون ملک شرانگیز بیانیہ پھیلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان آئے روزعظیم شہدا کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہے، روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کی سرکوبی کی جا رہی ہے، ایک طرف فوج قربانیاں دے رہی ہے، دوسری طرف مذموم سیاسی مقاصد کے لیے افواج کے خلاف گھناؤنا پراپیگنڈا کیا گیا، شہدا کے خاندانوں کی دل آزاری کی گئی۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ جنہوں نےگھناؤنے ایجنڈے کی منصوبہ بندی کی وہ لوگ کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے، شہدا کے لواحقین آرمی چیف سے سوال کر رہے ہیں، شہدا کے ورثا، آرمی کے تمام رینک سوال اٹھا رہے ہیں اگراسی طرح بےحرمتی ہونی ہے تو پھر ملک کی خاطر جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کے عمل کو مکمل کیا، متعدد گریژن میں پرتشدد کارروائیوں پر انکوائری کی گئی، گریژن اور فوجی تنصیبات کی سکیورٹی میں ناکامی پر تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی، لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو نوکری سے نکال دیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، تحقیقات سے ثابت ہوا 9 مئی کی منصوبہ بندی چند ماہ سے جاری تھی، اب تک کی تحقیقات سے بہت سے شواہد مل چکے ہیں، شرانگیز بیانیے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ملک دشمن قوتوں نے کئی دہائیوں سے عوام اور افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کی، گھناؤنے بیانیوں کے باوجود عوام اور فوج کے درمیان اعتماد کے رشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا، افواج پاکستان نے ملک کے دفاع کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، حالات جیسے بھی ہوں کسی بھی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کریں گے، افواج پاکستان تمام اکائیوں، مکتبہ فکر کی نمائندگی کرتی ہے، اس کی گواہی شہدا پاکستان کی قبریں بھی دیتی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ناقابل تردید، زمینی حقائق کے باوجود مذموم سیاسی مقاصد، اقتدار کی ہوس میں جھوٹے گمراہ کن پراپیگنڈے کو چلایا جا رہا ہے، اس کا نکتہ عروج بدقسمتی سے 9 مئی کو دیکھا گیا، نوجوانوں سے انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگوا کر بغاوت پر اکسایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی اور کلیئریٹی ہے، کور کمانڈرکانفرنس، 7 جون کو فارمیشن کمانڈر کی پریس ریلیز واضح ثبوت ہے ملٹری لیڈرشپ اور افواج پاکستان پس پردہ عناصر، ان کے سہولت کاروں سے بخوبی آگاہ ہیں، سانحہ 9 مئی کو پاکستان کی تاریخ میں بھلایا نہیں جائے گا، منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو معاف نہیں کیا جا سکتا، تمام جڑے سہولت کاروں کےخلاف آئین پاکستان اورقانون کےمطابق سزائیں دی جائیں گی، چاہے ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو، رکاوٹیں ڈالنےوالوں کےساتھ عوام کی حمایت سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی عمل کے مرحلے کو مکمل کر لیا ہے، دو ادارہ جاتی جامع انکوائری کی گئی، گریژن، فوجی تنصیبات، جی ایچ کیو، جناح ہاؤس کی سکیورٹی اور تقدس کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے ان ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی، 3 افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل عہدے کے افسر کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا، 3 میجر جنرلز، 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسروں کیخلاف تادیبی کارروائی مکمل کی جا چکی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی سے بہت پہلے فوجی قیادت کے خلاف ذہن سازی کی گئی، کیا فوجی قیادت نے ذہن سازی خود کروائی؟ کیا راولپنڈی، لاہور، چکدرہ، فیصل آباد، مردان، پشاور، سرگودھا، میانوالی کیا فوج نے اپنے ایجنٹ پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟ کیا فوج نے اپنے ہاتھوں سے شہدا کی یادگاروں کو جلوایا اور گرایا؟ قلعہ بالا حصار کے آگے فائرنگ کس نے کی، جب جلاؤ گھیراؤ ہو رہا تھا تو ملک اور بیرون ملک کون پرچار کر رہا تھا؟ ایک خاص سیاسی گروہ کے پاس کوئی اور ہتھیار نہیں تھا، وقت آگیا ہے جھوٹ کی کرنسی کو ختم کیا جائے، سچ چاہے جتنا بھی کڑوا ہو اس کو ہضم کرنے کی صلاحیت ہو۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انسانی حقوق کا بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف پہلے بھی بنایا جاتا ہے، اس بیانیہ کی مین آواز ہمیشہ باہر سے ہوتی ہے، انسانی حقوق کے بیانیے کو مختلف طریقوں سے چلایا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر چیزوں کو جوڑ کر غلط پراپیگنڈا کیا جاتا ہے، دوسرا طریقہ، مخصوص لوگوں کے ذریعے بیانات دلوا کر پاکستان کےخلاف ماحول بنایا جاتا ہے، تیسرا چہرہ زیادہ خطرناک ہے، سارے کیس کو اکٹھا کر کے پھرکہا جاتا ہے پاکستان کی امداد کو بند کر دیا جائے تاکہ پاکستان کےمعاشی حالات خراب ہوں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انسانی حقوق کا واویلا مچانے کے پیچھے 9 مئی کے سہولت کار، منصوبہ ساز نہیں چھپ سکتے، شر پسندوں نے 200 سے زائد فوجی تنصیبات پر منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا، 9 مئی کو سوشل میڈیا سے مزید تباہی پھیلانے کے لیے مذموم مہم چلائی گئی، 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا، نو مئی کے پیچھے ایک سوچ اور ایک مقصد تھا، نو مئی واقعے کا مقصد فوجی تنصیبات پر حملہ کر کے فوج سے فوری ردعمل لیا جائے، اس سے پہلے کئی ماہ سے فوج کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جا رہا تھا، نو مئی کو کچھ جگہوں پر خواتین کو ڈھال کے طور پر آگے کیا، کوئی توقع نہیں کر سکتا تھا کوئی سیاسی پارٹی اپنے ہی ملک اور اپنی فوج پر حملہ آور ہو جائے گی، جب حملہ ہوا تو فوج نے فوری ردعمل نہ دے کر سازش کو ناکام بنایا۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ اگر کوئی غیرارادی غفلت، کوتاہی ہوئی ہے تو وجوہات جانچنے کے لیے فوج میں سسٹم نافذ العمل ہے، دو ادارہ جاتی انکوائری میں تمام شواہد کو دیکھ کر سفارشات مرتب کی گئیں، جتنا بڑا عہدہ اتنی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے، حقیقت یہ ہے پاک فوج کا ہر افسر، ہر جوان چاہے کسی بھی علاقے کا ہو اس کی کوئی بھی سیاسی وابستگی ہو اس کی اولین ترجیح ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ حتمی طور پر یہ کہنا کہ ماسٹر مائنڈ کون ہے، قبل از وقت ہوگا، ماسٹر مائنڈ وہی ہے جو کافی عرصے سے فوج کے خلاف ذہن سازی کی، جنہوں نے یہ تاثر دیا کہ فوج کی گاڑیوں پر پتھر مارو وہی ماسٹر مائنڈ ہے، روز روشن کی طرح عیاں ہے، جن لوگوں نے واقعات کیے انہیں سزا ملے گی، اگر قوم نے آگے بڑھنا ہے تو منصوبہ ساز، سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے، سانحہ 9 مئی انصاف کا منتظر رہے گا، اگر ایسا نہیں ہو گا تو کل اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے یہ عمل دہرائے گا، منصوبہ سازوں کو پہچاننا اور کیفرکردار تک پہنچانے کے علاوہ کوئی حل نہیں۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ اس وقت پوری دنیا کا ایشو ہے، پاکستان میں یہ ایک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، حال ہی میں ایک اکاؤنٹ کا انکشاف ہوا جو خلیج میں بیٹھ کر چلا رہے تھے، سوشل میڈیا پر جو دل کرتا ہے لکھ دیتے ہیں، حکومت پاکستان سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف سنجیدگی سے کارروائی کر رہی ہے، پاکستان کی صحافی کمیونٹی سنسنی کے بجائے ذمہ دارانہ صحافت کرے، معاشرے میں ہیجان انگیزی کو کم کرنا ہو گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل کی بیگم احتسابی عمل سے گزر رہی ہیں، ایک ریٹائرڈ ٹو سٹارجنرل کی بیگم، داماد احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں، ایک ریٹائرڈ فورسٹار جنرل کی نواسی گرفتار ہے، ایک ریٹائرڈ فورسٹار جنرل کا داماد بھی گرفتار ہے، ملک کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے، انتشار کی دوسری شکل عدم برداشت میں ہے جس کو نو مئی والے دن دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ نو مئی کے بعد سپیشل کورکمانڈر کے اعلامیے میں کہا گیا پاک فوج چاہتی ہے تمام سیاسی سٹیک ہولڈر آپس میں بیٹھ کر قومی اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ عوام میں اعتماد، ملک میں معاشی استحکام پیدا اور جمہوریت مضبوط ہو، اس اعلامیے میں کہا گیا پاک فوج ایسے عمل کو سپورٹ کرتی ہے اور کرتی رہے گی، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ذمہ دارانہ صحافت اس وقت ملک کے لیے اہم ہے، مثبت بات چیت، سوچ اور مثبت تنقید کی جائے، جعلی نیوز، سنسنی خیزی اور ہیجان انگیز خبروں سے پرہیز کیا جائے، افواج پاکستان کا صحافیوں سے بڑا گہرا رشتہ ہے، معاشرے میں ہیجان کم ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصرعوام کو ورغلا کر حملہ کرتے ہیں، ان کے ہینڈلرز چاہتے تھے کہ ہم فوری شدید ردعمل دیتے تاکہ ملک مزید غیر مستحکم ہو جاتا، فوج نے میچور ریسپانس دے کر بالکل ٹھیک کیا، جن جگہوں پر سکیورٹی بریچ ہوئی وہاں ہم نے انکوائری کی، میجر جنرل کے افسران نے ادارہ جاتی انکوائری کی، فوج کے خود احتسابی عمل نیچے سے نہیں ہمیشہ سے اوپر سے شروع ہوتا ہے، جس کی زیادہ ذمہ داری اس کو اتنی سزا دی۔

انہوں نے کہا کہ کوئی پریس کانفرنس کرے یا پارٹی چھوڑے لیکن تحقیقات کا عمل اسی طرح چلے گا، الیکشن سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاثر پھیلایا گیا کہ الیکشن کی راہ میں فوج سکیورٹی نہیں دے رہی اس لیے الیکشن نہیں ہو رہے، الیکشن کی سٹیک ہولڈر الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں ہیں، فیکٹ یہ ہے الیکشن کمیشن تعین کرتا ہے اسے الیکشن کے لیے کتنی پولیس، کتنی فوج چاہیے، وزارت دفاع داخلی صورتحال کو دیکھ کر افواج کی دستیابی کو یقینی بناتی ہے، ہمیشہ اور آئندہ بھی الیکشن کے لیے فوج کی ڈیوٹی ہوتی ہے اور ہوتی رہےگی۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 15 مئی کو سپیشل کور کمانڈرکانفرنس اعلامیے میں واضح کیا سیاسی و معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے سیاسی سٹیک ہولڈر قومی اتفاق رائے پیدا کریں، ہم اسے سپورٹ کرتے ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے کوئی اور راستے پر چلنا چاہتا ہے تو اس کے اپنے کوئی اغراض و مقاصد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے، پاکستان کی معیشت بڑی ہو گی تو فوج کا بجٹ بھی بڑھےگا، پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ کا فرق دہائیوں سے ہے، بجٹ میں فرق کے باوجود 27 فروری کا واقعہ آپ کے سامنے ہے، فوج کی طاقت صرف وسائل نہیں بلکہ جذبہ شہادت سے ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن ڈیوٹیز میں فوج کی تعیناتی ہوتی ہے اور ہوتی رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے