اسلام آباد – صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائس کی توثیق کرتے ہوئے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بھجوائی گئی سمری پر دستخط کر دیئے ہیں جس کے بعد قومی اسمبلی اور کابینہ تحلیل ہو گئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے کچھ دیر قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو سمری ارسال کی تھی جس کی توثیق کرتے ہوئے انہوں نے سمری پر دستخط کر دیئے ہیں، صدر نے اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت دی۔
قبل ازیں وزارت پارلیمانی امور نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری وزیر اعظم کو ارسال کی تھی، سمری میں تاریخ کا خانہ خالی چھوڑا گیا تھا، رات گئے وزیر اعظم نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری صدر مملکت کو بھجوائی۔
قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگران وزیر اعظم کی تقرری تک شہباز شریف عہدے پر کام جاری رکھیں گے، نگران وزیر اعظم کی تقرری کیلئے شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان آج ملاقات ہو گی، ملاقات میں دونوں نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق کریں گے۔
شہباز شریف اور راجہ ریاض کی جانب سے 3 روز میں نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہونے کے بعد معاملہ پارلیمانی کمیٹیوں کے پاس جائے گا جن کے پاس فیصلہ کرنے کیلئے 3 دن کا وقت ہو گا، پارلیمانی کمیٹیاں بھی نگران وزیر اعظم کا نام نہیں دے پاتیں تو الیکشن کمیشن منظوری دے گا۔
علاوہ ازیں اتحادیوں نے نگران وزیر اعظم کیلئے اپنے اپنے نام تجویر کر دیئے ہیں، ایم کیو ایم کی جانب سے نگران وزیر اعظم کیلئے کامران ٹیسوری کا نام دیا گیا ہے جبکہ نیشنل پارٹی نے جسٹس (ر) شکیل بلوچ کا نام تجویز کیا ہے۔
نگران وزیر اعظم کیلئے حفیظ شیخ، شاہد خاقان عباسی اور جسٹس (ر) مقبول باقر کے نام پر بھی مشاورت جاری ہے جبکہ فواد حسن فواد، ذوالفقار مگسی، محسن رضا نقوی اور ڈاکٹر عشرت العباد کے نام نگران وزیر اعظم کیلئے زیرغور ہیں۔
میڈیا کے مطابق نگران وزیر اعظم کیلئے سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی سب سے مضبوط امیدوار ہیں، جلیل عباس جیلانی کا نام پیپلز پارٹی کا تجویز کردہ ہے، سابق سینئر سفارتکار جلیل عباس جیلانی کا نام آصف زرداری نے نواز شریف کے سامنے رکھا تھا۔
نواز شریف اور آصف زرداری کی بیرون ملک ملاقات میں جلیل عباس جیلانی کا نام زیر غور آیا، مسلم لیگ (ن) کے قائد کی جانب سے جلیل عباس جیلانی کے نام پر اعتراض نہیں کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی قیادت کو جلیل عباس جیلانی کا نام سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تجویز کیا تھا، سابق سینئر سفارتکار کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی متوقع ہے۔