سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک وفاقی و صوبائی حکومتیں مشترکہ کام جاری رکھیں گی، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد – وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی مکمل بحالی تک وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی اور اس حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
متاثرین کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے:
وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ متاثرین کی فوری امداد اور بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ جنوبی پاکستان کے دریائی علاقوں میں ممکنہ خطرات کے پیش نظر مکمل تیاری کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کے بروقت انخلاء، امداد اور ریسکیو سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کی جائے۔
نادرا سے غیر رجسٹرڈ متاثرین کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت:
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایسے متاثرین جو نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، انہیں مالی معاونت فراہم کرنے کیلئے فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔
آئندہ مون سون کیلئے پیشگی اقدامات کی ہدایت:
انہوں نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت دی کہ آئندہ برس کے مون سون سیزن کیلئے ابھی سے تیاری کا عمل شروع کیا جائے، اور دو ہفتوں کے اندر موسمیاتی تبدیلی کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کیلئے ایک جامع لائحہ عمل تیار کر کے پیش کیا جائے۔
ریسکیو اداروں کی خدمات کو سراہا:
وزیراعظم نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز، پاک فوج اور ریسکیو اداروں کی بروقت کارروائیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔
اجلاس میں پیش کردہ بریفنگ کے اہم نکات:
* ملک بھر میں **20 لاکھ سے زائد افراد** کی بروقت نقل مکانی کروائی گئی۔
* سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے **4,100 سے زائد افراد** کو ریسکیو کیا گیا۔
* متاثرین کو **6,300 ٹن سے زائد امدادی سامان** فراہم کیا گیا۔
* **2,400 سے زائد میڈیکل کیمپس** قائم کیے گئے تاکہ متاثرین کو طبی امداد دی جا سکے۔
* بجلی کے متاثرہ نظام کا **80 فیصد حصہ بحال** کیا جا چکا ہے۔
* متاثرہ پلوں اور سڑکوں کو مرمت کر کے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
* **نادرا کے ذریعے مالی معاونت** ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جا رہی ہے۔
دریاؤں کی صورتحال اور حفاظتی اقدامات:
اجلاس کو بتایا گیا کہ دریائے راوی، ستلج اور چناب کا سیلابی ریلہ اس وقت وسطی اور جنوبی پنجاب میں داخل ہو چکا ہے اور جلد پنجند سے گزرے گا۔ پنجند پر **10 سے 12 لاکھ کیوسک کے ریلے** کی تیاری مکمل ہے، جبکہ اصل مقدار تقریباً **6 لاکھ کیوسک** متوقع ہے، جو خطرے کی سطح سے کم ہے۔
ملتان میں انتظامیہ، پاک فوج اور ریسکیو ادارے بندوں کو محفوظ رکھتے ہوئے سیلابی پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کیلئے مکمل تیاری سے مصروفِ عمل ہیں۔
چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی شرکت:
اجلاس میں وفاقی وزراء احد چیمہ، عطا اللہ تارڑ، سردار اویس لغاری، چیئرمین این ڈی ایم اے، چیئرمین نادرا اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے اپنے علاقوں سے صورتحال پر بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ وفاقی حکومت ہر صوبے کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گی اور کسی بھی ضرورت کے وقت فوری مدد فراہم کی جائے گی۔