تازہ ترین
صفحہ اول / آرکائیو / غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری: مزید 41 فلسطینی شہید، اسرائیل کے خلاف ایران کا "مشترکہ آپریشن روم” بنانے کا مطالبہ، دنیا بھر میں احتجاج

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری: مزید 41 فلسطینی شہید، اسرائیل کے خلاف ایران کا "مشترکہ آپریشن روم” بنانے کا مطالبہ، دنیا بھر میں احتجاج

غزہ – اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر توپ خانے کی گولہ باری، بحری حملوں، زمینی فائرنگ اور فضائی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے اب تک کم از کم 41 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے **الجزیرہ** کے مطابق یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب دوحہ میں قطر کی میزبانی میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی مشترکہ سربراہی کانفرنس جاری ہے، جس کا مقصد اسرائیل کے حالیہ اقدامات کے خلاف مؤثر لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔

رہائشی علاقوں پر بمباری، بے گھر افراد کیمپ بھی نشانہ:

اسرائیلی حملے مغربی غزہ کے علاقے **تل الحوا** میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنانے سے شروع ہوئے، جس کے ملبے اور شیل قریبی بے گھر افراد کے کیمپ پر جا گرے۔ کیمپ میں موجود سیکڑوں بے گھر خاندانوں میں کئی افراد موقع پر ہی شہید یا شدید زخمی ہو گئے۔

غزہ کے طبی ذرائع کے مطابق صرف اتوار کے روز 41 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ درجنوں زخمی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

شہریوں کو انخلا کی دھمکیاں، نقل مکانی کا نیا سلسلہ:

اسرائیلی افواج نے متعدد علاقوں میں انخلا کی وارننگز جاری کی ہیں، جس کے باعث ہزاروں فلسطینی ایک بار پھر بے گھر ہو کر تباہ حال علاقوں سے نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اسرائیل کا مقصد غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

ایران کا "مشترکہ آپریشن روم” کا مطالبہ:

ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر **علی لاریجانی** نے خطے میں اسرائیل کے خلاف ایک **مشترکہ آپریشن روم** قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف کانفرنسوں پر اکتفا کیا اور عملی اقدامات نہ اٹھائے تو یہ اسرائیل کو مزید جارحیت کا لائسنس دینے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ عسکری حکمتِ عملی نہ صرف اسرائیل کے حامیوں کو پریشان کرے گی بلکہ صہیونی ریاست کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی پر مجبور بھی کر دے گی۔

یاد رہے کہ **جون 2025** میں ایران بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنا تھا، جس کے نتیجے میں دو ہفتے طویل کشیدگی پیدا ہوئی۔

اسرائیلی وزراء کی دھمکیاں، ترکی بھی نشانے پر:

اسرائیلی وزراء نے حماس کے رہنماؤں کو دنیا کے کسی بھی حصے میں نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیتے ہوئے ترکی کو بھی تنبیہ کی ہے۔

اسرائیلی کابینہ کے رکن اور وزیر توانائی **ایلی کوہن** نے کہا:

> "حماس کے رہنما دنیا میں کہیں بھی محفوظ نہیں۔ چاہے وہ استنبول ہو یا انقرہ، ہم ان تک پہنچ سکتے ہیں۔”

اسی طرح ایک اور وزیر **زیو الکین** نے بھی کہا کہ:

> "ہم ان کا پیچھا کریں گے اور جہاں کہیں ہوں، انہیں جواب دینا ہوگا۔”

مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی آبادکاروں کا دھاوا:

فلسطینی خبررساں ایجنسی **وفا** کے مطابق اتوار کے روز درجنوں اسرائیلی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولا۔ اسرائیلی پولیس کی نگرانی میں آبادکاروں نے گروپوں کی صورت میں صحن میں داخل ہو کر تلمودی رسومات ادا کیں۔

برلن میں 20 ہزار افراد کا احتجاج، نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ:

جرمنی کے دارالحکومت **برلن** میں 20 ہزار سے زائد افراد نے غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ "غزہ میں نسل کشی بند کرو” کے عنوان سے منعقدہ اجتماع میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

سابق برطانوی بینڈ **پنک فلوئڈ** کے گلوکار **راجر واٹرز** نے ویڈیو پیغام میں مظاہرین سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا:

> "ہم سب فلسطینی عوام کی حمایت میں یہاں موجود ہیں۔ دنیا کے کروڑوں انسان اسرائیل کی بربریت کے خلاف کھڑے ہو چکے ہیں۔”

جرمن سیاستدان اور بائیں بازو کی جماعت **بی ایس ڈبلیو** کی سربراہ **سہرا واگن کنیکٹ** نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ:

> "اگرچہ میں 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت کرتی ہوں، لیکن یہ کسی بھی صورت 20 لاکھ فلسطینیوں کو بمباری، قتل، بھوک اور جبری بے دخلی کا نشانہ بنانے کا جواز نہیں بنتا۔ یہ ایک نسلی صفایا ہے، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔”

مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور جرمن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ کی ترسیل فوری بند کرے۔

64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید:

اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک **64,756** فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے متعدد بار جنگ بندی کی اپیلوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے